Salman Ahmad

Add To collaction

Salman ahmad naziri

مذاہب میں حسن شریعت نہیں ہے

مذاہب میں حسن شریعت نہیں ہے

کسی کے بھی دل میں مروت نہیں ہے

ترے ناز خاموش رہ کر اٹھا لیں

وہ پہلی سی اپنی بھی حالت نہیں ہے

لگایا گلے موت کو در نہ چھوڑا

خطا یہ نہیں ہے یہ غفلت نہیں ہے

بھلا کیسے توڑوں میں رشتہ بتوں سے

ملے گا خدا ایسی قسمت نہیں ہے

ستم گر ہے وہ اور وہ بے وفا ہے

یہ کہہ دوں اسے مجھ میں جرأت نہیں ہے

وہی چھوڑ جانے کا ہیں نام لیتے

کہ جن کے لئے دہر جنت نہیں ہے

ہو دل میں ترے زعم پیدا کہ جس سے

ابھی میں نے مانی وہ منت نہیں ہے

نہیں اس کی عادت یقیں لائے مجھ پر

قسم کھانا میری بھی فطرت نہیں ہے

رفیقؔ اٹھ گئی ہے جہاں سے محبت

کسی کے بھی دل میں محبت نہیں ہے

مأخذ :
0 Comments